لکھنؤ، 9 ؍نومبر(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )الہ آباد ہائی کورٹ نے ان دنوں لکھنؤ سمیت ریاست کے کئی شہروں میں چھائی صحت کے لیے خطرناک دھند اور آلودگی کی خطرناک سطح پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اترپردیش حکومت کو صورت حال سے نمٹنے کے لیے فوری قدم اٹھانے کی ہدایت دی ہے ۔ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے جسٹس امریشور پرتاپ ساہی اور جسٹس انل کمار شریواستو نے کل لکھنؤ سمیت ریاست کے کئی علاقوں میں چھائی دھند کے معاملے میں دائر دو مفاد عامہ کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے یہ ہدایت دی ۔عدالت نے ریاست کے چیف سکریٹری کو متعلقہ محکموں کو مناسب ہدایات دینے کے حکم دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ صوبے کے کئی حصوں میں چھائی دھند سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بھی بتائے۔عدالت نے کہا کہ حکومت کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اس خطرناک صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوری طورپر اصلاحی اقدامات کرے ۔ہائی کورٹ نے یہ ہدایت ایسے وقت میں دی ہے جب ریاست کے کئی حصوں میں صبح و شام سخت دھند چھا جانے کا سلسلہ جاری ہے۔غورطلب ہے کہ لکھنؤ سمیت ریاست کے کئی حصوں میں گزشتہ چار دنوں سے دھند چھائی ہے۔اس کی وجہ سے لوگوں کو آنکھوں میں جلن اور گلے میں خراش محسوس ہو رہی ہے۔ریاست میں جگہ جگہ فصل کی جڑیں اور گوبر جلانے سے پھیلے دھوئیں نے صورتحال کو بہت زیادہ خراب کر دیا ہے اور لوگوں کو سانس لینے میں دقت محسوس ہو رہی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق موسم سرما میں ہوا نہیں چلنے سے فضائی آلودگی بڑھ جاتی ہے اور ماحول میں دھند طویل وقت تک باقی رہتی ہے۔سردی کے دنوں میں جب درجہ حرارت معمول سے کم ہوتا ہے تو ہوا میں تیرتے گردوغبار کے باریک ذرات جم سے جاتے ہیں۔حکومت نے فضائی آلودگی پھیلانے والے پتھرتوڑنے والی مشین اور زیر تعمیر کثیر منزلہ عمارتوں کی کام دو دن کے لیے بند کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ساتھ ہی اس بات کی یقینی بنانے کو بھی کہا گیا ہے کہ کسی بھی جگہ پر کوڑا نہ جلایا جائے۔وزیر اعلی اکھلیش یادو نے دارالحکومت لکھنؤ سمیت ریاست کے دیگر اضلاع میں چھائی دھند کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اتر پردیش آلودگی کنٹرول بورڈ اور محکمہ ماحولیات کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس دھند کے لیے ذمہ دار وجوہات کا پتہ لگا کر اس کی تشخیص کے اقدامات کریں۔وزیر اعلی نے کہا کہ گندگی کو ٹھکانے لگانے کا مناسب بندوبست کیا جائے اور اسے جلانے سے گریز کیا جائے۔یہ بھی یقینی بنایا جائے کہ گاڑی اور جنریٹر آلودگی کے طے شدہ معیار کے اندر چلیں۔کھیتوں میں فصلوں کی باقیات کو اس طرح ٹھکانے لگایا جائے کہ اس سے آلودگی کی سطح میں اضافہ نہ ہونے پائے۔